آدابِ گفتگو : قران و بائيل

ڈاکٹر دانیال 

زبان رابطےکا ذریعہ ہے ۔ اور کسی بھی شخص کی  گفتگو سے آپ متکلم کی شخصیت اُسکے خاندان و مذھب اور اخلاق کی جانچ بھی کرسکتے ھیں؟ کسی شاعرنے کہا تھا کہ،  ھربات پہ کہتے ہو کہ تو کیا ہے  تم ھی کہو یہ انداذ گفتگو کیا ہے

   آج کے دور میں خاص طور سے وہ لوگ جو الہامی مذاھب کی پیروی کے دعویٰ دار ھیں انکی کتب آداب گفتگوکے بارے میں کیا فرماتی  ھیں اور پیروکار کیا کر رھے ھیں؟  زبان کے بارے میں خدا تعالیٰ کا بندہ یعقوب لکھتا ہے ؟ یعقوب باب ۳ ، کیونکہ ہر قِسم کیونکہ ہر قِسم کے چَوپائے اور پرِندے اور کِیڑے مکَوڑے اور دریائی جانور تو اِنسان کے قابُو میں آ سکتے ہیں اور آئے بھی ہیں۔ زُبان کو کوئی آدمی قابُو میں نہیں کر سکتا ۔ وہ ایک بَلا ہے جو کبھی رُکتی ہی نہیں ۔ زہرِ قاتِل سے بھری ہُوئی ہے۔     

آداب گفتگو کتب کی روشنی میں :

فرمان قرآن : سورة فصلت ( سورۃ 41 )، آيات ۳۳ تا ۳۵ ( ترجمعہ اسلامی ويب قرآن ڈاٹکام سے )

اور اس سے زیاده اچھی بات واﻻ کون ہے جو اللہ کی طرف بلائے اور نیک کام کرے اور کہے کہ میں یقیناً مسلمانوں میں سے ہوں۔
نیکی اور بدی برابر نہیں ہوتی۔ برائی کو بھلائی سے دفع کرو پھر وہی جس کے اور تمہارے درمیان دشمنی ہے ایسا ہو جائے گا جیسے دلی دوست۔
اور یہ بات انہیں کو نصیب ہوتی ہے جو صبر کریں اور اسے سوائے بڑے نصیبے والوں کے کوئی نہیں پا سکتا۔ ( ان آيات ميں بہت ھی حکمت و راھنمائی ھے۔ نيک کام ، برائی کے بدلے ميں فقط بھلائی ، نتيجہ دشمن بھی دوست ھو جائيں۔ يہ بات کن کو نصيب ھوتی ھے جو صبر کرنے والا ھوگا ( سورۃ العصر کی چار شرائط ) اگر کوئی آج عمل کرے گا؟
سورۃ النحل ۱۲۵
اپنے رب کی راه کی طرف لوگوں کو حکمت اور بہترین نصیحت کے ساتھ بلایئے اور ان سے بہترین طریقے سے گفتگو کیجئے، یقیناً آپ کا رب اپنی راه سے بہکنے والوں کو بھی بخوبی جانتا ہے اور وه راه یافتہ لوگوں سے بھی پورا واقف ہے۔ ( بہترين طريقہ
سورۃ العنکبوت آيت ۴۶
اور اہل کتاب کے ساتھ بحث ومباحثہ نہ کرو مگر اس طریقہ پر جو عمده ہو مگر ان کے ساتھ جو ان میں ﻇالم ہیں اور صاف اعلان کر دو کہ ہمارا تو اس کتاب پر بھی ایمان ہے اور جو ہم پر اتاری گئی ہے اور اس پر بھی جو تم پر اتاری گئی، ہمارا تمہارا معبود ایک ہی ہے۔ ہم سب اسی کے حکم برادر ہیں۔ ( فرمان قرآن سب کےلئے )
فرمان بائيبل : کلسيوں کا خط باب ۴ آيت ۶
6 تُمہارا کلام ہمیشہ اَیسا پُرفضل اور نمکِین ہو کہ تُمہیں ہر شَخص کو مُناسِب جواب دینا آ جائے۔
۱ پطرس کا خط باب ۳
9 بدی کے عوض بدی نہ کرو اور گالی کے بدلے گالی نہ دو بلکہ اِس کے برعکس بَرکَت چاہو کِیُونکہ تُم بَرکَت کے وارِث ہونے کے لِئے بُلائے گئے ہو۔10چُنانچہ جو کوئی زِندگی سے خُوش ہونا اور اچھّے دِن دیکھنا چاہے وہ زبان کو بدی سے اور ہونٹوں کو مکر کی بات کہنے سے باز رکھّے۔11بدی سے کِنارے کرے اور نیکی کو عمل میں لائے۔ صُلح کا طالِب ہو اور اُس کی کوشِش میں رہے۔ ( بدی کے بدلے بدی نہيں، برکت بنو ، نيکی کو عمل ميں لائيں ۔ صلح کے طالب اور اسی کی کوشش ميں رھو ۔15بلکہ مسِیح کو خُداوند جان کر اپنے دِلوں میں مُقدّس سَمَجھو اور جو کوئی تُم سے تُمہاری اُمِید کی وجہ دریافت کرے اُس کو جواب دینے کے لِئے ہر وقت مُستعِد رہو مگر حلِم اور خوف کے ساتھ۔16اور نیت بھی نیک رکھّو تاکہ جِن باتوں میں تُمہاری بدگوئی ہوتی ہے اُن ہی میں وہ لوگ شرمِندہ ہوں جو تُمہارے مسِیحی نیک چال چلن پر لعن طعن کرتے ہیں۔
زبان و الفاظ ايک زبان سے بد دعا اور برکت کيسے ؟: يعقوب کا خط باب ۳
10 ایک ہی مُنہ سے مُبارکباد اور بددُعا نِکلتی ہے۔ اَے بھائِیو! اَیسا نہ ہونا چاہئے۔11 کیا چشمہ کے ایک ہی مُنہ سے مِیٹھا اور کھاری پانی نِکلتا ہے؟12اَے میرے بھائِیو! کیا اِنجیر کے دَرخت میں زَیتُّون اور انگُور میں اِنجیر پَیدا ہو سکتے ہیں؟ اِسی طرح کھاری چشمہ سے مِیٹھا پانی نہِیں نِکل سکتا۔

ہر ايک کا احترام و آزاد مرضی :

ہماری کتب سے اسباق: ( سب کا احترام لازم ھے ھر ايک کی آزاد مرضی )
سورۃ الکھف 29 اور اعلان کردے کہ یہ سراسر برحق قرآن تمہارے رب کی طرف سے ہے۔ اب جو چاہے ایمان ﻻئے اور جو چاہے کفر کرے۔

ھر ايک کے اپنے اپنے اعمال کا اجر : سورۃ الشوریٰ ۱۵ آيت ہمارا اور تم سب کا پروردگار اللہ ہی ہے ہمارے اعمال ہمارے لیے ہیں اور تمہارے اعمال تمہارے لیے ہیں، ہم تم میں کوئی کٹ حجتی نہیں اللہ تعالیٰ ہم (سب) کو جمع کرے گا اور اسی کی طرف لوٹنا ہے۔
اگر کوئی انکاری ھے تو پھر کيسا ردعمل و رويہ ھونا چاھيے ؟
سورۃ يونس 41 اور اگر آپ کو جھٹلاتے رہیں تو یہ کہہ دیجئے کہ میرے لیے میرا عمل اور تمہارے لیے تمہارا عمل، تم میرے عمل سے بری ہو اور میں تمہارے عمل سے بری ہوں۔
سورۃ ھود :۱۲۱ اور ۱۲۲ ایمان نہ ﻻنے والوں سے کہہ دیجئے کہ تم اپنے طور پر عمل کئے جاؤ ہم بھی عمل میں مشغول ہیں۔ اور تم بھی انتظار کرو ہم بھی منتظر ہیں۔

سيدھے راستے پر کون ھے فقط خدا تعالیٰ کی ذات اقدس ھی جانتی ھے :
سورۃ بنی اسرائيل 84 کہہ دیجئیے! کہ ہر شخص اپنے طریقہ پر عامل ہے جو پوری ہدایت کے راستے پر ہیں انہیں تمہارا رب ہی بخوبی جاننے واﻻ ہے۔
سورۃ الزمر ۳۹ اور 40 کہہ دیجیئے کہ اے میری قوم! تم اپنی جگہ پر عمل کیے جاؤ میں بھی عمل کر رہا ہوں، ابھی ابھی تم جان لوگے۔ کہ کس پر رسوا کرنے واﻻ عذاب آتا ہے اور کس پر دائمی مار اور ہمیشگی کی سزا ہوتی ہے.( فيصلہ روزقيامت خدا تعالیٰ کا کام ) (ترجمعہ قرآن ڈاٹکام )۔
خدا تعالیٰ يا معبودوں کی طاقت و قدرت پر تکيہ يا انسان انکی جگہ ليں گے ؟
قضاۃ کی کتاب باب ۶
25 اور اسی رات خداوند نے اس سے کہا اپنے باپ کا جوان بیل یعنی وہ دوسرابیل جو سات برس کا ہے لے بعل کے مذبح کو جو تیرے باپ کا ہے ڈھادے اور اس کے پاس کی یسیرت کو کاٹ ڈال۔26اور خداوند اپنے خدا کے لئے اس گڑھی کی چوٹی پر قاعدہ کے مطابق ایک مذبح بنا اور اس دوسرے بیل کو لیکر اس یسیرت کی لکڑی سے جسے تو کاٹ ڈالے گا سوختنی قربانی گذران ۔27 تب جدون نے اپنے نوکروں میں سے دس آدمیوں کو ساتھ لیکر جیسا خداوند نے اسے فرمایا تھا کیا اور چونکہ وہ یہ کام اپنے باپ کے خاندان اور اس شہر کے باشندوں کے ڈر سے دن کو نہ کر سکا اسلئے اسے رات کو کیا ۔ جب اس شہر کے لوگ صبح سوویرے اٹھے تو کیا دیکھتے ہیں کہ بعل کا مذبح ڈھايا ہوا اور اس کے پاس کی یسیرت کٹی ہو ئی اور اس مذبح پر جو بنایا گےا تھا وہ دوسرا بیل چڑھايا ھوا ہے ۔29اور وہ آپس میں کہنے لگے کس نے یہ کام کیا ؟اور جب انہوں نے تحقیقات اور پرسِش کی تو لوگوں نے کہا کہ یوآس کے بیٹے جدون نے یہ کام کیا ہے۔30تب اس شہر کے لوگوں نے یوآس سے کہا کہ اپنے بیٹے کو نکال لال تاکہ قتل کیا جائے اسلئے کہ اس نے بعل کا مذبح ڈھادیا اور اس کے پاس کی یسرت کاٹ ڈالی ہے ۔31یوآس نے ان سبھوں کو جو اس کے سامنے کھڑے تھے کہا کیا تم بعل کے واسطے جھگڑا کرو گے یا تم اسے بچا لو گے ؟جو کوئی اس کی طرف سے جھگڑا کرے وہ اسی صبح مارا جائے ۔اگر وہ خدا ہے تو آپ ہی اپنے لئے جھگڑے کیونکہ کسی نے اسکا مذبح ڈھا دیا ۔۔( ھر ايک عبادت گاہ و مذھب کا احترام لازم ھے۔ سبق خدا تعالیٰ خود معاملات کرنے کی قدرت رکھتاھے کيونکہ خدا اگر خدا تعالیٰ ھے تو وہ  القادر بھی ھے۔ ؟   برکت و ) برکت و سلامتی)