وَأَنزَلْنَا إِلَيْكَ الْكِتَابَ بِالْحَقِّ مُصَدِّقًا لِّمَا بَيْنَ يَدَيْهِ مِنَ الْكِتَابِ وَمُهَيْمِنًا عَلَيْهِ یعنی  اُتاری ہم نے طرف تیری کتاب(قرآن) ساتھ حق کے تصدیق کرنے کو اُس کتاب کے جواُس سے پہلے تھی اوراُس کی حفاظت کرنے کو۔(سورہ مائدہ آیت 48)۔

          اس وقت ہماری بحث لفظ وَمُهَيْمِنًا پر ہے۔ وَمُهَيْمِنًا  کے معنی حفاظت کرنے کے ہیں اس کے ثبوت میں تمام عربی لغات موجود ہیں۔ غیاث الغات  میں اس لفظ کی اس طرح تحقیق کی ہے کہ مہمین بصم میم وفتح ہاد سکون تحتانی وکسرمیم ثانی آنکہ ایمن کند دیگر انرالاز خوف دیک تحقیقات این است کہ اسم فاعل ست از مہیمنہ کہ بمعنی حفاظت اسد دریں صورت ہا اصلی است ویا برائے الحاق وایں مختار صاحب شمس العلوم وجلالین ست ویکی ازاسمائے الہی ست۔ پس فقرہ مذکورہ سے صاف ثابت ہے کہ قرآن انجیل کی حفاظت کرتا ہے کیونکہ 45 اور 46آیت میں  انجیل کی نسبت اس طرح ذکر ہے۔

وَقَفَّيْنَا عَلَىٰ آثَارِهِم بِعِيسَى ابْنِ مَرْيَمَ مُصَدِّقًا لِّمَا بَيْنَ يَدَيْهِ مِنَ التَّوْرَاةِ  وَآتَيْنَاهُ الْإِنجِيلَ فِيهِ هُدًى وَنُورٌ وَمُصَدِّقًا لِّمَا بَيْنَ يَدَيْهِ مِنَ التَّوْرَاةِ وَهُدًى وَمَوْعِظَةً لِّلْمُتَّقِينَ وَلْيَحْكُمْ أَهْلُ الْإِنجِيلِ بِمَا أَنزَلَ اللَّهُ فِيهِ  وَمَن لَّمْ يَحْكُم بِمَا أَنزَلَ اللَّهُ فَأُولَٰئِكَ هُمُ الْفَاسِقُونَ ترجمہ: اور ان پیغمبروں کے بعد انہی کے قدموں پر ہم نے عیسیٰ بن مریم کو بھیجا جو اپنے سے پہلے کی کتاب تورات کی تصدیق کرتے تھے اور ان کو انجیل عنایت کی جس میں ہدایت اور نور ہے اور تورات کی جو اس سے پہلی کتاب (ہے) تصدیق کرتی ہے اور پرہیزگاروں کو راہ بتاتی اور نصیحت کرتی ہے اور اہل انجیل کو چاہیئے کہ جو احکام خدا نے اس میں نازل فرمائے ہیں اس کے مطابق حکم دیا کریں اور جو خدا کے نازل کئے ہوئے احکام کے مطابق حکم نہ دے گا تو ایسے لوگ نافرماں ہیں۔

          صاف ظاہر ہے کہ مہیمنا علیہ کی مراد یہ ہے کہ قرآن انجیل کی محافظت کرتاہے۔ اب ہمارا سوال صرف یہ ہے مسلمان علماء مہربانی کرکے اس انجیل کو پیش کریں جس کی محافظت کا قرآن خود دعویدار ہے۔ اگر وہ اُس انجیل کو پیش کریں جوہمارے پاس موجود ہے تو تحریف کی نسبت اپنے منہ کو کھولنے کی کبھی جرات نہ کریں گے اگر اُن کے پاس کوئی اور انجیل موجود نہیں ہے تو وہ اس بات پر قائل ہوجائیں  کہ قرآن کا دعویٰ جھوٹا ہے۔ ہم کو اُمید ہے کہ قارئین جن کو وقتاً فوقتاً مسلمانوں سے مباحثہ وغیرہ کا  اتفاق پڑتاہے اس مضمون پر زور دینگے اوراس مذکورۃ الصدر آیات کو پیش کرکر اہل اسلام سے جواب لیں گے نیز مسلم علماء سے بھی ہماری درخواست کہ اس کا جواب دیں کیونکہ یہ وہ مسئلہ ہے جس سے وہ تمام اعتراضات رفع ہوجاتے ہیں جو مسلم علماء تحریف انجیل کی نسب پیش کرتے ہیں۔