بخاری  اور مسلم میں ابوہریرہ سے روایت ہے کہ محمد صاحب نے فرمایا

صحیح مسلم ۔ جلد سوم ۔ منافقین کی صفات اور ان کے احکام کا بیان ۔ حدیث ۲۶۱۶

کوئی بھی اپنے اعمال سے جنت میں داخل نہ ہوگا بلکہ اللہ تعالیٰ کی رحمت سے جنت میں داخل ہونے کے بیان میں

راوی : محمد بن عبداللہ بن نمیر , ابی اعمش , ابوصالح ابوہریرہ

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ حَدَّثَنَا أَبِي حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ عَنْ أَبِي صَالِحٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَارِبُوا وَسَدِّدُوا وَاعْلَمُوا أَنَّهُ لَنْ يَنْجُوَ أَحَدٌ مِنْکُمْ بِعَمَلِهِ قَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ وَلَا أَنْتَ قَالَ وَلَا أَنَا إِلَّا أَنْ يَتَغَمَّدَنِيَ اللَّهُ بِرَحْمَةٍ مِنْهُ وَفَضْلٍ

محمد بن عبداللہ بن نمیر، ابی اعمش، ابوصالح حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میانہ روی اختیار کرو اور سیدھی راہ پر گامزن رہو اور جان رکھو کہ تم میں کوئی بھی اپنے اعمال سے نجات حاصل نہ کرے گا صحابہ نے عرض کیا اے اللہ کے رسول آپ صلی اللہ علیہ وسلم بھی نہیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میں بھی نہیں مگر یہ کہ اللہ مجھے اپنی رحمت اور فضل سے ڈھانپ لے گا۔

Abu Huraira reported Allah’s Messenger (may peace be upon him) as saying: Observe moderation in deeds (and if it is not possible, try to be near moderation) and understand that none amongst you can attain salvation because of his deeds alone. They said: Allah’s Messenger, not even you? Thereupon he said: Not even I, but that Allah should wrap me in His Mercy and Grace.

ہم دیکھتے ہیں کہ محمد صاحب کے حق ِبر زبان  ( زبان پر سچ)جاری تھا لیکن افسوس یہ ہے کہ خدا کے فضل و رحمت میں ڈ ھانپے جانے کا طریقہ يا تو حضرت کو خود معلوم نہ ہوا  یا معلوم تھا تو عمداً بدیں  ( جان بوجھ کر چا لاکی سے)خیال کہ میری فضیلت میں کچھ فرق آئے گا طریقہ حصولِ فضل سے چشم پوشی ( ديکھ کر ٹال جانا) کی اور نہ اپنے پیر ؤ ں  (پيچھے چلنے والے) کو بتلایا۔ حالانکہ وہ کتاب جس کے حق میں اپنے خودگو اہی دی اور فرما یا ۔

وَقَفَّيْنَا عَلَىٰ آثَارِهِم بِعِيسَى ابْنِ مَرْيَمَ مُصَدِّقًا لِّمَا بَيْنَ يَدَيْهِ مِنَ التَّوْرَاةِ وَآتَيْنَاهُ الْإِنجِيلَ فِيهِ هُدًى وَنُورٌ وَمُصَدِّقًا لِّمَا بَيْنَ يَدَيْهِ مِنَ التَّوْرَاةِ وَهُدًى وَمَوْعِظَةً لِّلْمُتَّقِينَ۔

اور ان پیغمبروں کے بعد انہی کے قدموں پر ہم نے عیسیٰ بن مریم کو بھیجا جو اپنے سے پہلے کی کتاب تورات کی تصدیق کرتے تھے اور ان کو انجیل عنایت کی جس میں ہدایت اور نور ہے اور تورات کی جو اس سے پہلی کتاب (ہے) تصدیق کرتی ہے اور پرہیزگاروں کو راہ بتاتی اور نصیحت کرتی ہے۔(سورہ مائدہ آیت ۴۶)۔

پرہیزگاروں کے لئے انزل من قبل پہلے سےاُتاری گئی موجود تھی تو بھی اُس سے بہشت میں داخل ہونے کے لئے ہدایت اور نور و موعظت  (نصیحت)حاصل نہ کیا اور اپنے پیرؤں کو بھی محروم رکھا۔ کیا اُ س وقت محمد صاحب کے  کا ن تک یحییٰ بن زکریاہ کی گواہی نہ پہنچی تھی۔ جو ’’ یوں کہہ کے پکارا کہ یہ ( عیسیٰ ) وہی ہے جس  کےحق میں ميں نے کہا کہ میرے پیچھے آنے والا مجھ سے مُقدم (برتر)   ہوا کیونکہ وہ  مجھ سے پہلے تھا اور اُ س کی بھر پوری سے ہم سب نے فضل پر فضل پایا  کیونکہ شریعت موسیٰ کی معرفت دی گئی پر فضل اور راستی یسوع مسیح سے پہنچی ؟( یوحنا ۱۵:۱۔۱۷)کا ش کہ محمد صاحب اُس فضل و رحمت سے جس سے   ڈھاپنے جانےکی آرزو رکھتے تھے ۔ اِن نجات بخش فضل کی باتوں کو قبول کرتے اور اپنے پیرؤں کو

وَاعْلَمُوا أَنَّهُ لَنْ يَنْجُوَ أَحَدٌ مِنْکُمْ بِعَمَلِهِ

تم میں کوئی بھی اپنے اعمال سے نجات حاصل نہ کرے گا کہہ کر بحالت شک و مایوسی نہ چھوڑتے ۔