پروگرام کا نام: فضلِ ربی
قسط: آفات و وباوُں سے اسباق – طوفانِ نوح (بائبل و قرآن) پارٹ 2
حوالاجات: متی 24: 36-38، سورہ 71: 25، سورہ 51:46، سورہ 53: 52، 1 کرنتھیوں 10: 6-11، خروج 20، 1 کرنتھیوں 6: 8-10، رومیوں1: 29-30، 1 تمتھیس 1: 9-11، کلسیوں 3: 5-8، گلتیوں 5: 19-21، مرقس 7: 20-23، امثال 13:28، 2 پطرس 2 :4-6، سورہ 51: 76-77، سورہ 37: 75-76، پیداٗش 6: 12-22، سورہ 42: 44، عبرانیوں 11: 7, پیداٗش 9: 1، سورہ 3 :50-51، رومیوں 23:6، 1 پطرس 2: 21-24، رومیوں 9:10
اس پروگرام میں حضرت نوح کے طوفان کا ذکر تفصیل سے کیا گیا ہے۔ یہ طوفان انسانیت کی مسلسل نافرمانی، گناہوں میں مبتلا ہونے اور خدا کے احکامات کو نظرانداز کرنے کے نتیجے میں آیا۔ بائبل اور قرآن دونوں میں اس طوفان کو ایک عظیم عبرت اور خدا کی تنبیہ کے طور پر پیش کیا گیا ہے۔ پروگرام میں حضرت نوح کی قوم کی برائیوں اور خدا کی طرف سے نازل کیے گئے عذاب کے اسباب پر روشنی ڈالی گئی ہے۔ قرآن مجید کی سورہ 71: 25 کے مطابق، ان کے گناہوں نے انہیں تباہی کی طرف لے جایا، اور سورہ 51:46 بھی ان کے انجام کو بیان کرتی ہے۔ بائبل میں متی 24: 36-38 کے مطابق، لوگ غفلت میں مبتلا تھے اور نوح کی تنبیہ کو نظرانداز کر رہے تھے۔ یہ رویہ خدا کی نافرمانی کا سبب بنا اور نتیجتاً طوفان آیا۔ پروگرام کا پیغام یہ ہے کہ قدرتی آفات اور وباؤں کے پیچھے انسان کی نافرمانی اور بداعمالیاں ہوتی ہیں۔ خدا کی طرف رجوع کرنا اور اس کے احکامات کی پیروی کرنا ہمیں ایسے عذاب سے بچا سکتا ہے اور خدا کی رحمت میں شامل کر سکتا ہے۔